یہ بات پارک پارک جین نے پیر کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتے ہیں جس سے دونوں فریقوں کو فائدہ ہو۔
جنوبی کوریا کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگرچہ ایران کے منجمد اثاثوں کے حوالے سے ہمارے پاس کئی رکاوٹیں ہیں لیکن جنوبی کوریا اس معاملے پر ایران اور امریکہ کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جوہری معاہدے کے مذاکرات کا مسئلہ جلد از جلد حل ہو جائے گا۔
جنوبی کوریا کے اس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ اگر مذاکرات (جوہری معاہدہ) مکمل ہو گئے تو منجمد اثاثوں کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں جوہری مسئلے پر مثبت نتائج تک پہنچنے کے لیے ایران کے ساتھ مزید سفارت کاری اور بات چیت کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے ایران رابرٹ مالی نے ٹویٹ کیا کہ جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ جونگ کان چوی کے ساتھ ان کی اچھی بات چیت ہوئی۔
ایران، جس کے پاس دنیا کے چوتھے بڑے تیل ذخائر ہیں، جنوبی کوریا کے لیے تیل کے اہم سپلائرز میں سے ایک ہے اور بدلے میں اس نے اس ملک(جنوبی کوریا) سے صنعتی آلات، گھریلو آلات اور آٹو پارٹس درآمد کیے ہیں۔
2017 میں، جنوبی کوریا نے ایران سے7.8بلین ڈالر کا بلا معاوضہ تیل کو درآمد کیا، اور 2019 سے امریکی پابندیوں کے بہانے اور واشنگٹن کی پالیسیوں کے مطابق ایران سے تیل خریدنے کو بند کر دیا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز نے گزشتہ ہفتے ایک ایران مخالف قرارداد کی منظوری کی جس میں امریکہ اور اس کے30 اتحادیوں نے اس کے حق میں ووٹ، چین اور روس نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور بھارت، پاکستان، لیبیا نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس قرارداد کو سیاسی، غلط اور غیر تعمیری اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
19جون 2020 کو جوہری معاہدے کے تین یورپی رکن ممالک کی جانب سے تجویز شدہ ایران مخالف قرارداد کو منظور کیا اور امریکہ نے اس کی حمایت کی۔ چین اور روس نے اس ایران مخالف قرارداد کی منظوری سے قبل سخت مخالفت کی تھی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ